تعلیم کا معیار پست اور تعلیمی اداروں کا پست ترین ہوتا جا رہا ہے … رضا ہارون، سیکریٹری جنرل پی ایس پی
وفاقی و صوبائی حکومتیں اپنی آئینی و قانونی ذمہ داریاں پوری کرنے میں ناکام ہو چکی ہیں
بیشتر اسکولوں میں پینے کا صاف پانی اور بیت الخلا کی سہولت موجود نہیں
گلوبل ہیومن کیپیٹل رپورٹ کے مطابق پاکستان 130 ممالک کی فہرست میں 125 ویں نمبر پر ہے
ترقی کیلئے human capital پر توجہ دینا لازم ہے
پاک سرزمین پارٹی کے سیکریٹری جنرل رضا ہارون نے ملک بھر اور خصوصا سندھ میں تعلیم کے حوالے سے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی عدم توجہی اور نااہلیت پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ قوم کے مستقبل اور بچوں کی صحت سے کھیلنے والے ذمہ داروں کو بے نقاب کیا جائے اور ملک میں تعلیمی ایمرجنسی حقیقی معنوں میں عملی طورپرنافذ کی جائے۔ دن بدن تعلیم کا معیار پست اور تعلیمی اداروں کا پست ترین ہوتا جا رہا ہے؛ وفاقی و صوبائی حکومتیں اپنی آئینی و قانونی ذمہ داریاں پوری کرنے میں ناکام ہو چکی ہیں؛ ملک بھر کے اسکولوں میں تدریسی عملہ سمیت بنیادی سہولیات کا فقدان طالب علموں کی صحت کیلئے انتہائی نقصان دہ ہے؛ ASER کی تازہ ترین رپورٹس کے مطابق بیشتر اسکولوں میں پینے کا صاف پانی اور واش رومز کی صاف اور معیاری سہولیات موجود نہیں؛ کلاسوں میں حاضری گو پچھلے برسوں کے مقابلے میں بہتر ہوئی ہے لیکن معیار تعلیم و تریبت یافتہ تدریسی عملے کی کمی کے باعث ورلڈ اکنامک فورم (World Economic Forum) کے گلوبل ہیومن کیپیٹل رپورٹ کے مطابق پاکستان دنیا کے 130 ممالک کی فہرست میں شرمناک طور پر 125 ویں نمبر پر ہے اور تعلیم و تربیت اور اہلیت تعلیمی اداروں اور دیگر ذرائع کے ذریعے طالب علموں تک پہنچانے میں ناکام ہیں۔ UNICEF کی حالیہ رپورٹس سندھ میں تعلیمی ایمرجنسی کا پول کھول کر رکھ رہی ہیں جس کے مطابق 53 فیصد اسکولوں میں پینے کا صاف پانی موجود نہیں، بوائز اور گلرز اسکولوں میں تقریبا 50 فیصد اسکولوں میں بیت الخلا کی سہولت موجود نہیں۔ پاکستان اکنامک سروے رپورٹ 2016-17کے مطابق شرح خواندگی ملک بھر میں دو فیصد اور سندھ میں تشویشناک حد تک 5 فیصدگر گیا ہے۔جناب رضا ہارون نے کہا کہ تعلیم اور صحت ترقی کے بنیادی اصول ہیں۔ حکومتوں کی لاپرواہی اور مجرمانہ غفلت، دہرے نظام تعلیم، غیر تربیت یافتہ تدریسی عملے اور شکستہ حال اسکولوں کی عمارتوں کے نتیجے میں ہمارا تعلیمی معیار اور افرادی وسائل شدید بحران کا سامنا کر رہے ہیں۔دنیا آج اس راز کو جان چکی ہے ترقی کیلئے human capital پر توجہ دیے جانا لازم ہے اور اس کا مطلب علم یعنی knowledge اور مہارت یعنی skills سے آنے والی نسلوں کو آراستہ کرنا تاکہ ہماری آنے والی نسلیں بین الاقوامی سطح پر گلوبل معاشی نظام (Global Economic System)میں بھرپور کردار ادا کرنے کے قابل ہو سکیں ؛ کراچی جیسے بڑے شہر میں سرکاری اسکولوں کی حالت ابتر ہے اور دوسری جانب مختلف غیرسرکاری تنظیمات فٹ پاتھوں اور گرین بیلٹس پر اسٹریٹ چلڈرنز کو سرکاری اسکولوں سے بہتر اور معیاری تعلیم دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فی الفورحقیقی معنوں میں تعلیمی ایمرجنسی نافذ کی جائے اور مکمل devolution کر کے تعلیم کے شعبے میں ذمہ داریوں اور اختیارات کو ڈسٹرکٹ سطح تک لے جایا جائے اور جب تک human capital index پر خصوصی توجہ دے کر پالیسی مرتب نہیں کی جائے گی اس وقت تک قوم کی ترقی ممکن نہیں ۔


